وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهَا قَالَتْ: عَلَّمَنِي رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُوْلَ عِنْدَ أَذَانِ الْمَغْرِبِ: "اللّٰهُمَّ هٰذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ فَاغْفِرْ لِيْ”. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي "الدَّعَوَاتِ الْكَبِيْرِ”.
روایت ہے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرماتی ہیں کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھایا کہ مغرب کی اذان کے وقت یہ کہہ لیاکروں ” اے اللہ یہ تیری رات کے آنے اور تیرے دن کے جانے کا وقت اورتیرے بلانے والوں کی آواز یں ہیں تو مجھے بخش دے
(ابوداؤد،بیہقی،دعوات کبیر)
اذان کے اوّل آوازسنتے ہی پڑھے یا اذان کے بعد، دوسرے معنی زیادہ ظاہر ہیں۔
چونکہ شام کا وقت بھی قبولیت کا وقت ہے اوراذان کاہونا بھی، اس لئے خصوصیت سے اس قت کے لیے یہ دعا ("اللّٰهُمَّ هٰذَا إِقْبَالُ لَيْلِكَ وَإِدْبَارُ نَهَارِكَ وَأَصْوَاتُ دُعَاتِكَ فَاغْفِرْ لِيْ”) ارشاد فرمائی گئی۔ بلانے والے سے مرادمؤذنین ہیں،یعنی ان مؤذنوں کی ان آوازوں کی برکت سے مجھے بخش دے۔معلوم ہوا کہ دوسروں کی عبادت کے طفیل دعامانگناجائزہے،لہذا یہ کہہ سکتے ہیں خدایا اپنے حبیب کے سجدوں کے طفیل مجھے بخش دے۔
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:1 , حدیث :669)