Home / حدیث شریف / بے عمل بھی نیکی کا حکم دے سکتا ہے
Be amal bhi neki ka hukm de sakta he
Be amal bhi neki ka hukm de sakta he

بے عمل بھی نیکی کا حکم دے سکتا ہے

وَعَنْ اَبِیْ زَیْدٍ اُسَامَۃَ بْنِ زَیْدِ بْنِ حَارِثَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ فَتَنْدَلِقُ اَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُوْرُ بِهَا كَمَا يَدُوْرُ الْحِمَارُ فِی الرَّحَا فَيَجْتَمِعُ اِلَيْهِ اَهْلُ النَّارِ فَيَقُوْلُوْنَ يَا فُلَانُ مَا لَكَ؟ اَلَمْ تَكُ تَاْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ؟ فَيَقُولُ : بَلٰى كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلَا آتِيْهِ وَاَنْهٰى عَنْ الْمُنْكَرِ وَآتِيْهِ.

ترجمہ.. حضرتِ سَیِّدُنا ابو زید اُسامہ بن زید بن حارثہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے ، فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی رحمت ، شفیعِ اُمتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ : ’’قیامت کے دن ایک شخص کو لایا جائے گااور جہنم میں ڈال دیا جا ئے گا ، اس کی آنتیں پیٹ سے باہر نکل پڑیں گی ، وہ ان آنتوں کے ساتھ اس طرح گھومے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد گھومتا ہے۔ تمام دوزخی اس کے پاس جمع ہوں گے اور کہیں گے : اے فلاں !تجھے کیا ہوا؟ کیا تو بھلائی کا حکم نہ دیتا تھا اور برائی سے منع نہ کرتا تھا؟ تو وہ کہے گا : ہاں! میں دوسروں کو تو بھلائی کا حکم دیتا تھا لیکن خود اس پر عمل نہ کرتا تھا اور دوسروں کو تو برائی سے منع کرتا تھا لیکن خود اس برائی سے نہ بچتا تھا۔ ‘‘

(فیضان ریاض الصالحین جلد:3 , حدیث :198)

عَلَّامَہ حَافِظ اِبنِ حَجَر عَسْقَلَانِی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی نے مذکورہ حدیث پاک کے تحت دو اہم باتیں ارشاد فرمائی ہیں
(1)جو بھی نیکی کا حکم دینے پر قدرت رکھتا ہو اور اسے اپنی جان پر کسی قسم کا خوف نہ ہو تو اس پر لازم ہے کہ نیکی کا حکم دے خصوصاً جب کہ وہ خود بھی اس پر عمل کرتا ہو۔ البتہ اگر وہ خود عمل نہ کرتا ہو تب بھی نیکی کا حکم دے کیونکہ اس صورت میں بھی اسے نیکی کا حکم دینے پر اجر ضرور ملے گا۔ باقی رہا اس کے عمل نہ کرنے یا گناہ میں مبتلا رہنے کا معاملہ تو وہ اس کا اوراللہ عَزَّ وَجَلَّ کا معاملہ ہے ، چاہے تو اسے بخش دے اور چاہے تو اس گناہ پر اس کا مؤاخذہ فرمائے۔
(2)نیکی کا حکم صرف وہی دے جو نیک ہو یا گنہگار بھی دے سکتا ہے؟
اس سلسلے میں دو قول ہیں : ایک قول تو یہ ہے کہ بہتر یہی ہے کہ نیکی کا حکم وہی دے جو خود بھی اس پر عمل کرتا ہو اور گنہگار نہ ہو۔ دوسرا قول یہ ہے کہ گناہگار نیکی کا حکم نہیں دے سکتا۔ تو یہ قول درست نہیں کیونکہ اگر ایسا ہو تو جہاں کوئی بھی نیک بندہ نہ ہو وہاں تو نیکی کی دعوت کا دروازہ ہی بند ہوجائے گا۔ ‘‘
لہذا اپنی اصلاح کی کوشش جاری رکھے اور نیکی کی دعوت بھی دیتا رہے۔
مُفَسِّر شہِیر ، مُحَدِّثِ کبیر، حَکِیْمُ الْاُمَّت مُفتِی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : ’’ اس حدیث شریف میں اس بات کی تعلیم دی گئی ہے کہ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے والا خود بھی با عمل ہو اور اگر وہ خود اچھے اعمال نہیں کرتا اور برائی سے اجتناب نہیں کرتا تو سزا کا مستحق ہوگا۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ باعمل آدمی کی تبلیغ سے انکار کی گنجائش نہیں ہوتی اور یوں اس کا اپنا عمل دوسروں کے عمل کے لئے ترغیب و تحریص کا کام دیتا ہے ۔ لیکن یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ اگر کوتاہی یا لاپرواہی کی وجہ سے مبلغ اعمالِ صالحہ سے کنارہ کشی رکھتا ہے یا نفس و شیطان کے دھوکے میں آکر برائی کا مرتکب ہوتا ہے تو اسے امر بالمعروف (یعنی نیکی کا حکم دینے) اور نہی عن المنکر (یعنی برائی سے منع کرنے) کا فریضہ انجام دینے سے ہاتھ نہیں کھینچنا چاہیے بلکہ ساتھ ساتھ اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔ ‘‘

واللہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب

Check Also

Haiz ki adat panch din thi ab kam ho gai kiya hukm hai.?

حیض کی عادت پانچ دن تھی اب کم ہو گئ کیا حکم ہے ؟

سوال:. کسی کو پانچ دن کی عادت تھی، تین دن رات خون آ کر بند …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے