روزے دار کی دعا قبول کی جاتی ہے
الله سبحانه وتعالیٰ نے قرآن مجید میں روزے کی آیات ذکر کرنے کے بعد فرمایا :
’’وَاِذَا سَاَلَكَ عِبَادِىۡ عَنِّىۡ فَاِنِّىۡ قَرِيۡبٌؕ اُجِيۡبُ دَعۡوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلۡيَسۡتَجِيۡبُوۡا لِىۡ وَلۡيُؤۡمِنُوۡا بِىۡ لَعَلَّهُمۡ يَرۡشُدُوۡنَ.‘‘ {البقرة : ١٨٦}
اور اے پیغمبر! جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دیجیے کہ) میں تو قریب ہوں ؛ پکارنے والے کی پکار سنتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکاریں، تو ان کو چاہیے کہ میرے احکام کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ ہدایت حاصل کریں.
علامہ ابنِ عاشور رحمه الله فرماتے ہیں :
اس آیت میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ روزے دار کی دعا قبول کی جائے گی، اور ماہِ رمضان کی سبھی دعائیں قبول ہونے کی امید ہے، اور رمضان میں ہر دن کے اختتام پر (افطاری کے وقت) دعا کرنا مشروع ہے.
|[ التحرير والتنوير : ١٧۹/۲ ]|
سيدنا عبد الله بن عمر رضي الله عنهما فرماتے ہیں :
لكل مؤمن دعوة مستجابة عند إفطاره، إما أن يعجل في دنياه، أو يدخر في آخرته!
ہر مومن کی دعا افطار کے وقت ضرور قبول ہوتی ہے ؛ یا تو دنیا میں قبول ہو جاتی ہے یا پھر آخرت کیلیے ذخیرہ کر دی جاتی ہے!
اور سیدنا عبد الله بن عمر رضي الله عنهما اپنے لیے یہ دعا کیا کرتے تھے : يا واسع المغفرة اغفر لي!
اے بے پناہ مغفرت والے! مجھے بخش دے.
|[ شعب الإيمان : ٣٦٢٠، سنده حسن ]|
ملاحظہ :
افطاری کے وقت دعا کی قبولیت کے اسباب بڑھ جاتے ہیں مگر روزے دار کی دعا سارا دن ہی قبول کی جاتی ہے. اس کی دلیل نبی صلی الله علیه وسلم کا یہ فرمان ہے :
ثلاث دعوات لا ترد: دعوة الوالد، ودعوة الصائم، ودعوة المسافر!
تین دعائیں رد نہیں کی جاتیں: باپ کی دعا، روزے دار کی دعا اور مسافر کی دعا.
|[ السنن الكبير للبيهقي : ٦٦١٩، صحيح ]|
امام نووی رحمه الله فرماتے ہیں :
روزے دار کو چاہیے کہ سارا دن دنیا و آخرت کی بھلائیاں مانگتا رہے … کیونکہ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ روزے دار کیلیے سارا دن ہی دعا کرنا مستحب ہے.
|[ المجموع شرح المهذب : ٤٢٢/٦ ]|
اللہ ﷻ ہم سب کو روزے میں خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرماۓ
آمین یا رب العالمین