Home / سوالات و جوابات / تراویح کی نماز میں دو کی بجائے تین رکعت پڑھنا کیسا ہے؟

تراویح کی نماز میں دو کی بجائے تین رکعت پڑھنا کیسا ہے؟

سوال بیس رکعت تراویح دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے اگر کوئی بھول کر تین رکعت پڑھ لے تو اس صورت مسئلہ کی کیا کیفیت ہوگی ؟

الجواب بعون الملک الوھاب

اگر کسی شخص نے تراویح کی نماز میں دو کی بجائے تین رکعت پڑھ لی اور آخر میں سجدہ سہو بھی نہیں کیا ، ایسی صورت میں اگر دوسری رکعت پر قعدہ نہیں کیا ، تو وہ تین رکعت تراویح میں شمار نہیں ہوں گی ، لہذا ان دو رکعتوں کا وقت کے اندر اعادہ ضروری ہوگا البتہ ان تین رکعتوں میں کی گئی تلاوت کا اعادہ تراویح میں لازم ہوگا ۔ اور اگر دو رکعت کے بعد قعدہ کر لیا تھا ، تو دو رکعت میں کی گئی تلاوت کے اعادہ کی ضرورت نہیں ہے ، صرف تیسری رکعت کی تلاوت کا اعادہ لازم ہوگا ۔ نیز وقت کے اندر ان دو رکعتوں کا اعادہ بھی ضروری ہے جیسا کہ

فتاوی عالمگیری میں ہے کہ ” ولو صلى التطوع ثلاث ركعات ولم يقعد على رأس الركعتين، الأصح أنه تفسد صلاته ” اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 173 : کتاب الصلاۃ ، الباب التاسع فی النوافل )

اور رد المحتار میں ہے کہ ” فلو تطوع بثلاث بقعدة واحدة كان ينبغي الجواز اعتبارًا بصلاة المغرب ، لكن الأصح عدمه؛ لأنه قد فسد ما اتصلت به القعدة وهو الركعة الأخيرة لأن التنفل بالركعة الواحدة غير مشروع فيفسد ما قبلها ” اھ ( رد المحتار ج 2 ص 479 : کتاب الصلاۃ ، باب الوتر و النوافل )

اور اسی میں ہے کہ ” انه لو صلی التطوع ثلاثا او ستا او ثمانیا بقعدۃ واحدۃ فالاصح انہ یفسد استحسانا و قیاسا ” اھ ( رد المحتار ج 2 ص 496 : کتاب الصلاۃ ، باب الوتر و النوافل )

اور الجوهرة النيرة على مختصر القدوری میں ہے کہ ” و إذا فسد الشفع و قد قرأ فيه لايعتد بما قرأه فيه ، و يعيد القراءة ليحصل الختم في الصلاة الجائزة ” اھ ( الجوهرة النيرة على مختصر القدوری ج 1 ص 98 )

اور بہار شریعت میں ہے ” تین رکعت پڑھ کر سلام پھیرا ، اگر دوسری پر بیٹھا نہ تھا تو نہ ہوئیں ان کے بدلے کی دو رکعت پھر پڑھے ” اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 694 : تراویح کا بیان )

واللہ اعلم بالصواب

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے