عقیدہ:ارشاد باری تعالیٰ ہو ا،تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے ،اللہ بے نیاز ہے ،نہ اسکی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی ۔(سورۃ الا خلاص ،کنزالایمان از امام احمد رضا محدث بریلوی قدس سرہ )
عقیدہ :دوسری جگہ ارشاد ہوا ،اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ،وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا (ہے )،اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند ،اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ، وہ کون ہے جو اسکے یہاں سفارش کرے بے اسکے حکم کے ،جانتا ہے جوکچھ انکے آگے ہے اور جو کچھ انکے پیچھے ،اور وہ نہیں پاتے اسکے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے ،اسکی کرسی میں سمائے ہوئے ہیں آسمان اور زمین ،اور اسے بھاری نہیں انکی نگہبانی ،اور وہی ہے بلند بڑائی والا ‘‘۔(البقرۃ:۲۵۵،کنزالایمان )
عقیدہ :اللہ تعالیٰ واجب الوجود یعنی اسکا وجود ضروری اور عدم محال ہے اسکویوں سمجھیئے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی نے پیدا نہیں کیا بلکہ اسی نے سب کو پیدا کیا ہے وہ اپنے آپ سے موجود ہے اور ازلی و ابدی ہے یعنی ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا اسکی تمام صفات اسکی ذات کی طرح ازلی و ابدی ہیں ۔
عقیدہ :اللہ تعالیٰ سب کا خالق ومالک ہے ،اسکا کوئی شریک نہیں ۔وہ جسے چاہے زندگی دے ،جسے چاہے موت دے ،جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے زلیل کرے ،وہ کسی کا محتاج نہیں سب اسکے محتاج ہیں ،وہ جو چاہے اورجیسا چاہے کرے اسے کوئی روک نہیں سکتا ،سب اسکے قبضہ قدرت میں ہیں ۔
عقیدہ:اللہ تعالیٰ ہر شے پر قادر ہے مگر کوئی محال اسکی قدرت میں داخل نہیں ،محال اسے کہتے ہیں جو موجودنہ ہوسکے ،مثال کے طورپر دوسرا خدا ہونا محال یعنی ناممکن ہے تو اگریہ زیرِ قدرت ہوتو موجود ہوسکے گا اور محال نہ رہے گا جبکہ اس کو محال نہ ماننا و حدانیت الہٰی کا انکار ہے ۔اسی طرح اللہ عزوجل کا فنا ہونا محال ہے اگر فنا ہونے پر قدرت مان لی جائے تو یہ ممکن ہوگا اور جسکا فنا ہو نا ممکن ہو وہ خدا نہیں ہوسکتا ۔پس ثابت ہواکہ محال و ناممکن پر اللہ تعالیٰ کی قدرت ماننا اللہ عزوجل ہی کا انکار کرنا ہے ۔