Home / سوالات و جوابات / کیا اپریل فول منانا جائز ہے؟

کیا اپریل فول منانا جائز ہے؟

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ کیا اپریل فول منانا جائز ہے ؟

الجواب بعون الملک الوھاب

مذہب اسلام میں اپریل فول منانا یا کسی بھی شخص کو پریشان کرنا یا جھوٹ بولنا یا ہنسی مذاق کرنا جس کے ذریعے جھوٹی خبر دی جائے یا اسے تکلیف پہنچے یہ سب مذہب اسلام میںجائز نہیں

اپریل فول منانا مغربی تہذیب یہود و نصاری کا طریقہ ہے جس کے زد میں آج کل مسلمان نادان عوام آرہے ہیں

’’اپریل فول‘‘  کی رسم مغرب سے ہمارے یہاں آئی ہے اور یہ بہت سے کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے۔

(1) اس دن صریح جھوٹ بولنے کو لوگ جائز سمجھتے ہیں، جھوٹ کو اگر گناہ سمجھ کر بولا جائے تو گناہِ کبیرہ ہے اور اگر اس کو حلال اور جائز سمجھ کر بولا جائے تو اندیشہٴ کفر ہے۔ جھوٹ کی برائی اور مذمت کے لیے یہی کافی ہے کہ

قرآن کریم نے ”لعنت الله علی الکاذبین“  فرمایا ہے، گویا جو لوگ ’’اپریل فول‘‘ مناتے ہیں وہ قرآن میں ملعون ٹھہرائے گئے ہیں، اور ان پر خدا تعالیٰ کی، رسولوں کی، فرشتوں کی، انسانوں کی اور ساری مخلوق کی لعنت ہے۔

(2) اس میں خیانت کا بھی گناہ ہے، چنانچہ حدیث شریف میں ہے:

”کبرت خیانةً أن تحدث أخاک حدیثاً هو لک مصدق وأنت به کاذب. رواه أبوداود.“(مشکاۃ ص:۴۱۳)

ترجمہ:…”بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایک بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھے، حال آں کہ تم جھوٹ بول رہے ہو۔“

اور خیانت کا کبیرہ گناہ ہونا بالکل ظاہر ہے۔

(3) اس میں دوسرے کو دھوکا دینا ہے یہ بھی گناہ کبیرہ ہے، حدیث میں ہے:

”ومنْ غشَّنا فليسَ منَّا‘‘.  (مسلم)

ترجمہ:…”جو شخص ہمیں (یعنی مسلمانوں کو) دھوکا دے، وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔

(4) اس میں مسلمانوں کو ایذا پہنچانا ہے، یہ بھی گناہِ کبیرہ ہے، قرآنِ کریم میں ہے:

وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَانًا وَإِثْمًا مُّبِينًا (احزاب 58)

ترجمہ: ’’بے شک جو لوگ ناحق ایذا پہنچاتے ہیں موٴمن مردوں اور عورتوں کو، انہوں نے بہتان اور بڑا گناہ اٹھایا‘‘۔

(5) اپریل فول منانا گم راہ اور بے دین قوموں کی مشابہت ہے، اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’من تشبه بقوم فهو منهم‘‘ جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ ان ہی میں سے ہوگا۔‘‘

پس جو لوگ اہلِ مغرب کی مشابہت میں اپریل فول مناتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیے کہ خدانخواستہ وہ قیامت کے دن یہود و نصاریٰ کی صف میں اٹھائے جائیں۔

مندرجہ بالا تفصیل کا حاصل یہ ہے کہ ”اپریل فول“ بہت سارے بدترین گناہوں کا مجموعہ ہے؛ لہٰذا اب ہم مسلمانوں کو خود فیصلہ کرلینا چاہیے کہ آیا یہ رسمِ بد اس لائق ہے کہ مسلمان معاشرہ میں اپناکر اس کو فروغ دیا جائے؟ اللہ تعالیٰ تمام مسلمانوں کو اس طرح کی تمام برائیوں سے محفوظ فرمائے اور دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے مغربی تہذیب سے محفوظ فرمائے مذہب اسلام پر مکمل طریقے سے چلنے کی توفیق عطا فرمائے

آمین یا رب العالمین!

Check Also

Taharat e Sughra

طہارت صغریٰ

طہارت صغریٰ.. وضو کو کہتے ہیں وضو میں چار چیزیں فرض ہیں  مونھ دھونا . …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے