سوال کیا فرماتے ہیں کہ علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مسجد میں نکاح کر سکتے ہیں ؟ مسجد میں نکاح کرنا کیسا ہے اور کیا دلہن نکاح کے لیے مسجد میں آ سکتی ہے ؟
الجواب بعون الملک الوھاب
مسجد میں نکاح کرنا سنت مستحبہ ہے لیکن دولہن کو مسجد میں لانے کی ضرورت نہیں اس لئے عورتوں کو مسجد میں جانا منع ہے مرقاة المفاتيح شرح مشکوۃ المصابیح میں ہے کہ
” عن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أعلنوا هذا النكاح و اجعلوه في المساجد و اضربوا عليه بالدفوف رواه الترمذی
قال : ابن الهمام و يستحب مباشرة عقد النكاح في المسجد لكونه عبادة و كونه في يوم الجمعة ” اھ
( مرقاۃ المفاتیح ج 5 ص2072 : اور در المختار میں ہے کہ ” و يندب إعلانه و تقديم خطبة و كونه في مسجد يوم جمعة بعاقد رشيد وشهود عدول ” اھ
( در مختار ج 4 ص 75 : کتاب النکاح ، مطلب :کثیرًا ما یتساھل فی اطلاق المستحب علی السنة )
اور بہار شریعت میں ہے کہ ” علانیہ ہونا نکاح سے پہلے خطبہ پڑھنا ، کوئی سا خطبہ ہو اور بہتر وہ ہے جو حدیث میں وارد ہوا ۔ مسجد میں ہونا ۔ جمعہ کے دن گواہانِ عادل کے سامنے ” اھ
( بہار شریعت ج 2 ص 5 : نکاح کے مستحبات )
واللہ اعلم بالصواب