سوال – کیا عورت لوہے کا کنگن پہن کر نماز پڑھتی ہے تو کیا نماز ہوگی یا نہیں ؟
الجواب بعون الملک الوھاب…
عورت کا سونے اور چاندی کے علاوہ لوہا ، تانبا ، پیتل وغیرہ دھاتوں کا گنگن یا کوئی زیور پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی نماز واجب الاعادہ ہے جیسا کہ جوھرہ نیرہ اور فتاوی عالمگیری وغیرہ میں ہے کہ ” و التختم بالحدید و الصفر و النحاس و الرصاص مکروہ للرجال و النساء جمیعا لأنه ذى أهل النار ……. و لا بأس بأن یتخذ خاتم حدید قد لوي علیه فضة أو ألبس بفضة حتی لا یری ” اھ یعنی لوہا ، پیتل ، تانبا ، سیسہ کی انگوٹھی پہننا مردوں اور عورتوں کو ناجائز ہے اس لئے کہ وہ جہنمیوں کا پہناوا ہے ” اھ ( جوھرہ نیرہ ج 2 ص 340 / فتاوی عالمگیری ج 5 ص 335 : کتاب الکراھیة ، الباب العاشر في استعمال الذهب والفضة / شامى ج 9 ص 518 : کتاب الحظر والإباحة ، فصل في اللبس ، مطبوعہ زکریا ) اور اس طرح کے ایک سوال کے جواب میں امام اہلسنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں کہ ” تانبہ ، پیتل ، کانسہ ، لوہا تو عورت کو بھی پہننا ممنوع ہے اور اس سے نماز ان کی بھی مکروہ ہے اور چاندی کا چھلا خاص لباس زنان ( عورت ) ہے مردوں کو مکروہ اور مکروہ چیز پہن کر نماز بھی مکروہ ۔ مرد کو چاندی کی انگوٹھی ایک نگ کی ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی جائز ہے ” اھ ( فتاوی رضویہ ج 22 ص 130 : اور ایسا ہی فتاوی فیض الرسول ج 2 ص 566 پر ہے
واللہ اعلم بالصواب